جھوٹوں کے عالمی چیمپیئن مرزا غلام احمد قادیانی نے خود کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام ثابت کرنے کے لیے جو بن پایا کیا۔ قرآن و حدیث پر جھوٹ باندھے، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کی پاک ذات کے بارے میں دروغ گوئی کرنے تک کی جسارت کی۔ لیکن اپنے ہر جھوٹ میں خود ہی پکڑا گیا اور ذلالت اس بدبخت کا مقدر ٹھہری۔
نبی پاک ﷺ کی صحیح احادیث کے مطابق حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کے دوبارہ نازل ہونے کو اپنے اوپر چسپاں کرنے کے لیے ضروری تھا کہ مرزا کادیانی کذاب، اصلی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ثابت کرے۔ اس کے لیے اس نے قرآن و حدیث پر تو جو جھوٹ باندھے سو باندھے، اس کے علاوہ مرزے نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر کی نشاندہی بھی کر دی اور وہ بھی مختلف اوقات میں چار مختلف مقامات پر۔
مرزے کا قبرِ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دعویٰ جھوٹا ہونے کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوگا کہ ایک ہی انسان کی قبر چار مختلف اوقات میں ایک دوسرے سے ہزاروں میل دور چار مختلف مقامات پر بنا دی۔
ان چار میں سے ایک نام نہاد قبر کی کشمیر کے محلہ خانیار میں مبینہ موجودگی پر تحقیق کے لیے مرزے نے جس وکیل مولوی عبداللہ کو کشمیر بھیجا، اس نے اپنی کتاب “شعلۃ النار” میں مرزے کے بیانات سے اظہار لاتعلقی کر دیا۔
مولوی عبداللہ کے بقول مرزے نے جو کچھ اپنی کتاب میں لکھا اس سے مولوی عبداللہ کا کوئی تعلق نہیں۔
مرزے کی کذب بیانی کی وجہ سے آج تک اس کا کوئی چیلہ کھل کر اس کی سب باتوں کو سچ ماننے کا اقرار نہیں کرتا۔ مرزائیوں سے جب بھی پوچھا جائے کہ کیا وہ مرزے کی سب باتوں کو سچ مانتے اور ان پر ایمان رکھتے ہیں تو وہ ہمیشہ لفاظی اور تاویلات کے پیچھے چھپیں گے مگر کھل کر کبھی ہاں یا ناں نہیں کہیں گے۔
اس کی وجہ صاف ظاہر ہے۔ اندر سے مرزائی جانتے ہیں کہ مرزا کادیانی کذاب ایک دروغ گو اور جھوٹا انسان تھا مگر صرف معاشرتی دباؤ یا مالی لالچ کی وجہ سے اس جماعت سے چمٹے رہنا ان کی مجبوری ہے۔
ایسے سب مرزائیوں کو دعوت اصلاح ہے اور یہ نصیحت کی جاتی ہے کہ دنیاوی فائدے کے لیے اپنی آخرت خراب مت کریں۔ چند دن کی دنیا کی خاطر ہمیشہ کی جہنم مت خریدیں اور مرزے کے کفریہ عقائد سے رجوع کریں اور اسلام کی طرف واپس آجائیں۔